نئی دہلی: جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی والدہ کا کہنا ہے کہ
بیٹے سے ملوانے کا کہہ کر دہلی پولیس اس کو ساڑھے تین گھنٹوں تک سڑکوں پر
ہی گھماتی رہی۔ دہلی پولیس اس کو پانچ بجے مایا پوری پولیس اسٹیشن سے یہ
کہہ کر ساتھ لے گئی وہ اس کو بیٹے سے ملوانے کیلئے لے جارہے ہیں ، مگر
ساڑھے آٹھ بجے تک وہ اس کو دہلی کی سڑکوں پر گھماتے رہے اور پھر گھر چھوڑ
دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ نجیب کی
ماں اور اس کے اہل خانہ نے مظاہرہ کیا تھا ۔ مظاہرہ کے دوران نجیب کی ماں
اور اہل خانہ کے دیگر لوگوں کے ساتھ پولیس نے بدسلوکی کی اور کافی دور تک
انہیں گھسیٹ کر لے گئی۔ انڈیا گیٹ
دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے پولیس نے
انہیں وہاں جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔ تاہم طلبہ نے اپنا احتجاج درج کرایا
، جس کی وجہ سے متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ ٹی وی وی انڈیا کی ایک خبر کے مطابق نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس کا کہنا
ہے کہ ہم انڈیا گیٹ پر پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کیلئے گئے تھے، مگر
پولیس نے مجھے زبردستی گھسيٹ كر میرے ہاتھ پاؤں پکڑ کر بس میں ڈال دیا،
میرے ہاتھ پاؤں میں چوٹ لگی ہے، میں اپنے بیٹے کے لئے ہر چوٹ برداشت کر
سکتی ہوں، مجھے مایاپوری اسٹیشن سے یہ کہہ کر نکالا گیا کہ وہ میرے بیٹے کے
پاس لے جائیں گے، مگر وہ مجھے ساڑھے تین گھنٹوں تک سڑکوں پر گھماتے رہے
اور رات 8:30 بجے گھر چھوڑدیا۔